DCR – 8 SIUTH ASIA

Posted by Muhammad Musa Soomro Tuesday, September 8, 2009

انڈیا:ایک اور مقابلہ ’جعلی‘ نکلا

شکیل اختر

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی

گجرات میں سکیورٹی(فائل فوٹو)

انڈیا کی ریاست گجرات کی ایک عدالتی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2004 میں کالج کی طالبہ عشرت جہاں کو احمدآباد کے نزدیک ایک فرضی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے انیس سالہ عشرت جہاں کو تین دیگر افراد کے ہمراہ ہلاک کر دیا تھا اور بتایا تھا کہ یہ سبھی لشکر طیبہ کے دہشت گرد تھے اور وہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو ہلاک کرنے کے مشن پر احمدآباد آ رہے تھے۔

میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ایس پی تمانگ نے احمدآباد کی ایک عدالت میں پیر کو داخل کی گئی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ عشرت جہاں سمیت چاروں افراد کو پولیس نے دن دہاڑے قتل کیا تھا۔

گجرات پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے کی جس ٹیم نے ان چارون کو ’انکاؤنٹر‘ میں ہلاک کیا تھا وہی افسر تھے جو سہراب الدین شیخ کے فرضی پولیس مقابلے کے معاملے میں بھی ملوث تھے اور جو اس جرم کے لیے جیل میں ہے۔

مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد تھے۔ انہیں تو مہاراشٹر سے اغوا کیا گیا اور یہاں لا کر قتل کر دیا گیا

عشرت کے خاندان کے وکیل

عشرت جہاں کا تعلق ممبئی سے تھا اوروہ بی ایس سی کی طالبہ تھی۔ عشرت کے علاوہ پولیس نے جاوید غلام شیخ عرف پرنیش پلئی، امجد علی اور ذیشان عبد الغنی کو ہلاک کیا تھا۔

مجسٹریٹ تمانگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان چاروں کا شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان سبھی کو فرضی مقابلے سے تین روز قبل ممبئی سے اغوا کیا گیا تھا اور انہیں احمدآباد میں رکھا گیا۔

پولیس نے 15 جون 2004 کو گاندھی نگر، احمدآباد روڈ پر انہیں دہشت گرد بتا کر ایک کار میں علی الصبح ہلاک کر دیا تھا۔

عشرت کی والدہ کے وکیل اور جن سنگھرش منج کے کارکن مکل سنہا نے کہا کہ ’پولیس نے جو دعویٰ کیا تھا، مجسٹریٹ کی تحقیقاتی رپورٹ اس کے بالکل برعکس ہے۔ مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد تھے۔ انہیں تو مہاراشٹر سے اغوا کیا گیا اور یہاں لا کر قتل کر دیا گیا۔‘

گزشتہ مہینے گجرات ہائی کورٹ نےعشرت جہاں کے معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

گجرات میں یہ سہراب الدین کے معاملے کے بعد فرضی پولیس مقابلے کا دوسرا واقعہ ہے۔ نریندر مودی کی حکومت ان واقعات کا ابھی تک دفاع کرتی رہی ہے لیکن ان رپورٹوں سے مودی کی شبیہ کو مزید نقصان پہنچے گا۔

جاوید عرف پلئی کے والد گوپی ناتھ پلئی نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے اور عدالت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقی‍ات سی بی آئی سے کرانے کا حکم دے ۔ یہ معاملہ منگل کو عدالت میں زیر سماعت آئے گا۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post