عدالتی حکم کی پابندی کرینگے میرے کسی رشتہ دار کی شوگر مل نہیں: وٹو



اتوار ستمبر 6, 2009

لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ، جی این آئی ) وفاقی وزیر صنعت وپیداوار میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ نومبر 2008ء میں میری وزارت نے چینی درآمد کرنے کی سمری بھجوائی تھی لیکن اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس کو منظور نہیں کیا تھا ۔ آئندہ چند ماہ تک شوگر پالیسی لائی جا رہی ہے جس کے تحت ملز مالکان کاشتکار کو اس کے گنے کے معیار کے مطابق فوری طور پر ادائیگی کرنے کے پابند ہونگے۔ صدر اور وزیراعظم فوری طور پر چینی کی قیمتوں کے بحران کو حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور تمام ذمہ داران کا خصوصی اجلاس بلایا جائے۔ وہ گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں اس وقت چینی کی کمی نہیں صرف قیمتوں کے تعین کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد صورت حال تبدیلی ہوئی ہے لیکن صوبائی حکومت اس فیصلے پر عمل درآمد کروانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے اور اس کو صدر اور وزیراعظم کی بھی مکمل تا ئید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں پاکستان میں 47لاکھ ٹن چینی پیدا کی گئی تھی جبکہ رواں سال یہ کمی ہو کر 32لاکھ ٹن رہ گئی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق آئندہ سال یہ 30لاکھ ٹن ہو جائیگی اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے باہر سے خام چینی درآمد کی جائیگی جبکہ ٹی سی پی بھی چینی منگوا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے شوگر پالیسی لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نہ صرف گنے کی کاشتکار کیلئے علاقے مختص کئے جائیں گے بلکہ ملز مالکان کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ کاشتکاروں کو گنے کے معیار کے مطابق فوری طور پر ادائیگیاں کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری یا میرے کسی رشتہ دار کی شوگر مل نہیں کہ میں ان کی حمایت کروں گا ، میرے خلاف غلط پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملز مالکان فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانا چاہیں تو یہ ان کا حق ہے ۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post