DCR 6-a افغان الیکشن میں فراڈ کا نیا الزام

Posted by Muhammad Musa Soomro Sunday, September 6, 2009

Saturday, 5 september, 2009, 11:20 GMT 16:20 PST

افغان الیکشن میں فراڈ کا نیا الزام

افغان صدر حامد کرزئی

حامد کرزئی کے حامیوںنے فراڈ کے الزامات کو رد کیا ہے

افغانستان میں صدارتی الیکشن میں مبینہ فراڈ کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں اور ایک قبیلے کے بزرگ نے بیلٹ باکسوں کو صدر کرزئی کے حق میں جعلی ووٹوں سے بھرنے کا اعتراف کیا ہے۔

ان انتخابات میں فراڈ کی چھ سو سے زائد سنگین نوعیت کی شکایتوں کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملک کے ساٹھ فیصد پولنگ سٹیشنوں کے نتائج کے مطابق حامد کرزئی کو واضح برتری حاصل ہے۔

الیکشن میں مبینہ فراڈ کے حوالے سے افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیا میں ایک قبیلے کے بزرگ نے بی بی سے کو بتایا ہے کہ انہوں نے تقریباً نو سو بیلٹ بکسوں کو صدر کرزئی کے حق میں ووٹوں سے بھرنے میں مدد کی تھی۔

اسی بزرگ نے بتایا کہ ان کے بھتیجے نے ساتھ والے گاؤں میں ایک شخص کو دو ہزار سے زائد بیلٹ باکسوں کو بھرتے ہوئے دیکھا۔

کابل میں بی بی سے کے کرس مورس کے مطابق تمام اہم صدارتی امیدواوں کے خلاف فراڈ کے الزامات سامنے آئے ہیں لیکن لگتا ہے کہ یہ انتخابات حامد کرزئی کے حق میں جا رہے ہیں۔

الیکشن میں فراڈ کے خلاف شکایات درج کرانے کی آخری تاریخ اب گزر چکی ہے اور افغانستان کا الیکٹورل کمپلینٹس کمیشن فراڈ کی دو ہزار سے زائد شکایات کا جائزہ لے رہا ہے۔

کچھ روز قبل ملک کے جنوبی حصہ کے ایک قبیلے نے صدر حامد کرزئی کے خلاف فراڈ کے اب تک کے سب سے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

قندھار کے باریز قبیلے کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ ان کے قبیلے کے تیس ہزار کے قریب ووٹ بدعنوانی کر کے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی بجائے صدر حامد کرزئی کو ڈالے گئے۔

صدر حامد کرزئی کے بھائی اور قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ احمد ولی کرزئی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

فراڈ کے الزامات کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہے جس کے باعث ممکن ہے کہ الیکشن کے حتمی نتائج ستمبر کے آخر تک سامنے نہ آئیں۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post