image

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا مقصد صارفین کو فائدہ پہنچانا ہے ، پنجاب حکومت اس حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنائےگیٴ شہباز شریف

45روپے کلو چینی خریدی ہے 40روپے میں کیسے فروخت کر سکتے ہیںٴ حکومت ہمےں 5روپے کلو سبسڈی دی، شوگر ڈیلرز
چینی کی 40روپے کلو فروخت کے حکم پر شوگر ملزایسو سی ایشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی تیاریاں مکمل کر لیں

لاہورٟنمائندہ الشرق، اےجنسےاںٞ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پرچون میں چینی 40 روپے کلو فروخت کرنے کے فیصلے کے بعد تھوک اور پرچون مارکیٹوں میں چینی کی قلت پیدا ہو گئی۔ اور شوگر ملوں اور ڈیلروں کی جانب سے چینی کی سپلائی بند کر دی گئی ہےٴ جبکہ وفاقی وزےر صنعت وپےداوار کا کہنا ہے کہ ملز مالکان کا مفاد نظر انداز نہےں کر سکتے، جمعہ کو یہاں مارکیٹ سروے کے دوران معلوم ہوا کہ شوگر ملز مالکان نے ایکس مل پرائس 36روپے فی کلو چینی فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ ڈیلروں نے بھی مارکیٹ میں چینی کی فروخت روک دی ہےٴ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت شوگر ڈیلروں کے پاس تقریباً 2لاکھ ٹن چینی گوداموں میں موجود ہے۔ ادھر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رہے ہیں کیونکہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ یک طرفہ ہے اوراسے شوگر ملز ایسوسی ایشن تسلیم نہیں کرتی ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں کے لئے ایکس مل پرائس 36روپے کلو پر چینی فروخت کرنا نا ممکن ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ چینی کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا مقصد صارفین کو فائدہ پہنچانا ہے اورحکومت پنجاب اس حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گیٴ رمضان بازاروں میںپہلے ہی چینی 40 روپے فی کلو جبکہ 10 کلو آٹے کا تھیلا 100 روپے اور 20 کلو کا تھیلا 200 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ایوان وزیراعلیٰ میں لاہور ہائیکورٹ کے چینی 40 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کے حکم پر عملدرآمد کرانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ادھر پاکستان شوگر ملزایسو سی ایشن ٟپی ایس ایم اےٞنے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی تیاریاں مکمل کر لیں جبکہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار میاں منظور وٹو نے انکشاف کیا ہے کہ چینی بحران کی وجہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ہے جنہوں نے ہماری سفارش کے باوجود گزشتہ نومبر میں خام چینی درآمد نہیں کی، شوگر ملز مالکان ہندوستانی نہیں کہ ان کا مفاد نظر انداز کر دیں، آخر صنعتیں بھی چلانی ہیں، پنجاب حکومت کے چھاپے الٹا گلے پڑ گئے، ڈیل کرنے والے پر لعنت بھیجتا ہوں، چینی پر ڈیل کی نہےںکر سکتا ہوں، آخری عوامی نمائندہ ہوں، ملز مالکان گنا کاشتکاروں کو بروقت رقم دیں تو کبھی مسئلہ پیدا نہ ہو، عالمی منڈی میں چینی مہنگی ہو جائے تو کیا کیا جا سکتا ہے؟۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی سہ پہر پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں شوگر بورڈ کا چیئرمین ہوں اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فیصلے کرتے ہیں، پچھلے سال 42 لاکھ ٹن چینی پیدا ہوئی مگر ملز مالکان نے گنے کے کاشتکاروں کو بروقت رقم نہ دی اور انہوں نے دھکے کھائے جس سے گنے کی فصل کم ہو گئی اور چینی 10 لاکھ ٹن کم پیداہوئی، آئندہ سال پیداوار 30 لاکھ ٹن ہو گی۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post