Daily Corruption Report 4

Posted by Muhammad Musa Soomro Friday, September 4, 2009

News Heading:


فوزیہ گیلانی کےخلاف نیب کیس واپس

Originator and Sourse:


احمد رضا

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

Date and Place of Publication:


Friday, 4 september, 2009, 07:27 GMT 12:27 PST

Link:


http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/09/090904_mrs_gillani_nab_rh.shtml

Detail:



فوزیہ گیلانی نے1987 میں زرعی ترقیاتی بینک سے 71 ملین روپے کا قرضہ لیا تھا

کراچی کی احتساب عدالت نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی اہلیہ فوزیہ گیلانی کے خلاف دائر دو مقدمات کی واپسی سے متعلق قومی احتساب بیورو کی درخواست منظور کرلی ہے۔

ان مقدمات میں فوزیہ گیلانی سمیت سات افراد پر دو مختلف کمپنیوں کے لیے زرعی ترقیاتی بینک سے لیے گئے قرضے واپس نہ کرنے کا الزام تھا۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے یہ مقدمات واپس لینے کے لیے جمعرات کو درخواست دائر کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ فریقین میں عدالت سے باہر معاملات طے پا گئے ہیں اس لیے احتساب بیورو یہ مقدمات واپس لینا چاہتا ہے۔

احتساب عدالت کے جج فاروق علی چنہ نے جمعہ کو درخواست منظور کرکے احتساب بیورو کو مقدمات واپس لینے کی اجازت دیدی۔

نیب کے الزام کے مطابق فوزیہ گیلانی اور ان کے ساتھی ملزمان نے 1987ء میں لسبیلہ میں واقع پاک گرین فرٹیلائزر کمپنی کے لیے سات کروڑ پندرہ لاکھ روپے اور 1989ء میں ملتان ایڈیبل آئل لمیٹڈ کے لیے دس کروڑ دو لاکھ روپے قرضے لیے تھے جو انہوں نے واپس نہیں کیے۔

ان مقدمات میں فوزیہ گیلانی کے علاوہ چوہدری منور حسین، ضیاء الرحمن، خالد حسین، سیدہ ثمینہ ابرار، مسماۃ انور نسرین اور نسرین منور کو ملزم نامزد کیا گیا تھا جن میں صرف چوہدری منور حسین گرفتار ہوئے تھے۔

احتساب عدالت نے 2001ء میں ان مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے چوہدری منور حسین کو دس دس سال قید بامشقت جبکہ فوزیہ گیلانی سمیت دیگر پانچ ملزمان کو ان کی غیرموجودگی میں تین تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد میں ہائی کورٹ نے چوہدری منور حسین کی جانب سے داخل کی گئی اپیلوں پر ان سزا بحال رکھی تھی لیکن سزا کی مدت کم کر کے چھ سال کر دی تھی۔

 الیکشن فراڈ کا الزام شدید تر

News Heading: الیکشن فراڈ کا الزام شدید تر
Originator and Sourse: BBCURDU اردو ڈاٹ کام، کراچی
Date and Place of Publication: Friday, 4 september, 2009, 02:20 GMT 07:20 PST
Link: http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2009/09/090904_afghan_polls_fraud.shtml

Detail:

حامد کرزئی کے حامیوںنے فراڈ کے الزامات کو رد کیا ہے
افغانستان میں صدارتی الیکشن میں مبینہ فراڈ کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور ملک کے جنوبی حصہ ایک قبیلے نے صدر حامد کرزئی کے خلاف فراڈ کے اب تک کے سب سے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
قندھار کے باریز قبیلے کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ ان کے قبیلے کے تیس ہزار کے قریب ووٹ بدعنوانی کر کے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی بجائے صدر حامد کرزئی کو ڈالے گئے۔
صدر حامد کرزئی کے بھائی اور قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ احمد ولی کرزئی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
افغانستان کا الیکٹورل کمپلینٹس کمشن فراڈ کی دو ہزار سے زائد شکایات کا جائزہ لے رہا ہے۔
بی بی سی فارسی ٹی وی کے داؤد قاری زادہ سے گفتگو کرتے ہوئے باریز قبیلے کے رہنما حاجی محمد باریز نے کہا کہ ایک ضلع میں بیلٹ بکسوں کو غیر قانونی طریقے سے صدر کرزئی کے حق میں جعلی ووٹوں سے بھرا گیا۔
باریز قبیلے کا خیال ہے کہ اس کو حقِ رائے دہی سے محروم رکھا گیا اور الیکٹورل کمپلینٹس کمشن سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے۔
باریز قبیلے نے الیکشن کے پہلے فیصلہ کیا تھا کہ وہ حامد کرزئی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اور وہ سابق وزیر خارجہ اور صدر کرزئی کے مدمقابل صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی حمایت کرے گا۔
حاجی محمد باریز کے مطابق الیکشن کے روز ان کے علاقے میں پولنگ سٹیشنوں کو تالے لگا دیئے گئے اور بیلٹ بکسوں کو قندھار لے جا کر صدر حامد کرزئی کے حق میں ووٹوں سے بھرا گیا۔
’شورابک ضلع میں کسی نے بھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ یہاں کوئی بیلٹ بکس نہیں لایا گیا۔ انہوں نے خود ہی بیلٹ بکسوں کو ووٹوں سے بھرا۔ میری معلومات کے مطابق اس ضلع سے انتیس ہزار آٹھ سو تئیس جعلی ووٹ بھگتائے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ صرف ووٹر کارڈوں اور بیلٹ پیپروں کی جانچ پڑتال سے ان کا الزام صحیح ثابت ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف صدر حامد کرزئی کے بھائی اور قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ احمد ولی کرزئی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ الزام سراسر جھوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس اس سلسلے میں کوئی شکایت ہے تو اسے شکایت آفس سے رابطہ کرنا چاہیے۔
اس سے پہلے افغان صدر حامد کرزئی کے اہم مخالف ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے بھی پولنگ میں ’ریاست کی جانب سے بڑے پیمانے پر فراڈ‘ کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ بیلٹ بکسوں کو ہزاروں کی تعداد میں ووٹوں سے بھرا گیا۔
انہوں نے کہا ’مجھے بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی، پورے ملک میں ریاست کی جانب سے کیے گئے فراڈ پر تشویش ہے‘۔
مسٹر عبداللہ نے کہا ’کیا انتخابات کے نتائج لوگوں کے ووٹوں پر مبنی ہوں گے یا پھر بڑے پیمانے پر ہونے والے فراڈ پر‘۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post