جیل چلے جائینگے،چینی عدالتی ریٹ پر نہیں بیچیں گے،ملز مالکان



اتوار ستمبر 6, 2009

لاہور ،پھالیہ ، تاندلیانوالہ ( کامرس رپورٹر ، ایجنسیاں، نمائندگان جناح ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے عدالتی حکم کے تحت 36روپے فی کلو چینی فروخت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ آخری اقدام کے طور پر ملیں بند کر کے گرفتاریاں دینے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ اس بات کا اعلان پنجاب شوگر ملز ایسو سی ایشن پنجاب کے چیئرمین جاوید کیانی نے شوگر ملز مالکان کے ہنگامی
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ہارون اختر، فاروق سہگل، چودھری اعجاز اور میاں وحید بھی تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب ہماری ملوں پر قبضہ کرکے 36روپے کلو کے حساب سے چینی فروخت کر کے دکھائے ۔ اگر پنجاب حکومت شوگر ملوں پر قبضہ کر کے یا ہمیں گرفتار کر کے اپنی من مانی کی قیمت پر چینی فروخت کر سکتی ہے تو یہ بھی شوق پورا کر لے ۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ جاوید کیانی نے کہا کہ حکومت اگر 40روپے قیمت پر چینی فروخت کرنا چاہتی ہے تو پھر ہمیں سبسڈی دی جائے انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلہ کر کے بتائے کہ اشیاء کی قیمتوں کا تعین حکومت نے کرنا ہے یا عدالتوں نے کرنا ہے جبکہ دنیا میں کہیں بھی اشیاء کی قیمتیں عدالتیں مقرر نہیں کرتیں ۔ جاوید کیانی نے کہا کہ پنجاب حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے اسی وجہ سے ہم پر بے بنیاد الزام لگا رہی ہے جبکہ چینی کی اصل ذمہ دار حکومت خود ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرتے وقت ہمارا موقف نہیں سنا جو شوگر ملز مالکان ڈیلرز کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے کون سا قانون توڑا ہے اور ہماری شوگر ملوں پر پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں اور چینی کے سٹاک قبضے میں لے کر سیل کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ملازمین کو دینے کے لیے تنخواہیں بھی نہیں ہیں اگر چینی کا بحران سنگین ہو گیا تو 20لاکھ خاندان بے روزگار ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ چینی کے معاملے کو سیاست کا رنگ دیا جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال ملک میں گنے کی کاشت بھی بہت کم ہوئی جس وجہ سے بحران پیدا ہوا، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو گنے کی کاشت کے معاملے پر غور کرنا چاہیے تھا مگر حکومت اپنے معاملات میںالجھی ہوئی ہے، جاوید کیانی نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم کی ہدایات پر عمل کیا جاتا تو چینی کا بحران ہرگز پیدا نہ ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت کو صحیح اعدادوشمار فراہم نہیں کئے کورٹ سے فیصلے کی دستخط شدہ کاپی ملنے پر اپیل کردی جائے گی لیکن36 روپے پر چینی نہیں دے سکتے۔ جاوید کیانی نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ہراساں کر رہی ہے آئندہ کوئی ملیں نہیں لگائے گا۔ دریں اثناء شوگر ملز ایسوسی ایشن نے سرکاری کارروائی پر احتجاج کے طور پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے مذاکرات سے انکار کر دیا اور ہفتے کی دو پہر ہنگامی اجلاس بلاکر حکمت عملی طے کی ۔ لاہور میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیر صدارت چینی کی تجارت،ریگولیشن اور پیداوار سے متعلقہ حکام اور نمائندوں کا اجلاس بلایا گیا۔ جس میں شوگر ملز مالکان نے شرکت نہیں کی، تاہم ڈیلر اور پرچون فروشوں کے علاوہ صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق ہر صورت میں پرچون کی سطح پر چینی چالیس روپے فی کلو گرام فروخت کرائی جائے گی۔ چیف سیکرٹری پنجاب جاوید محمود کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں شوگر ڈیلروں نے بھی نئی قیمت پر فوری نفاذ کی مخالفت کی۔ حکومت کے دعوے کے باوجود کسی شہر میں چینی چالیس روپے فروخت نہیں ہوسکی اور نہ ہی شوگر ملوں نے عدالت عالیہ کے فیصلے کے مطابق ریٹ پینتالیس روپے سے کم کرکے چھتیس روپے کیا۔ ادھر حکومت پنجاب کی ہدایت پر انتظامیہ نے کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے مختلف اضلاع میں 24 شوگر ملوں کے گوداموں پر محکمہ مال کا عملہ اور پولیس تعینات کر کے سٹاک کی ہوئی چینی کی 42لاکھ سے زائد بوریاں قبضے میں لے لی ہیں ۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر ہر صورت میں عملدرآمد کروایا جائے گا اور مختلف شوگر ملوں کے گوداموں میں سٹاک کی گئی لاکھوں من چینی کی کھلی مارکیٹ میں 40 روپے فی کلو فروخت کو یقینی بنایا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق رحیم یار خان کی 5 کوٹ ادو ، صادق آباد اور ننکانہ صاحب کی دو دو جبکہ بہاولپور ‘ بہاولنگر ‘ راجن پور ‘ پتوکی اور منڈی بہاؤالدین میں ایک ایک شوگر ملز پر پولیس اہلکار متعین کر کے گوداموں میں سٹاک کی گئی لاکھوں من چینی قبضے میں لی گئی ۔ ڈی ڈی او ریونیو کوٹ ادو کے مطابق تحصیل کی دو شوگر ملوں سے 4 لاکھ سے زائد چینی کی بوریاں قبضے میں لے کر پولیس تعینات کر دی گئی ہے ۔ اسی طرح پتوکی شوگر ملز سے ساڑھے 3 لاکھ جبکہ سرگودھا کی چار شوگر ملوں سے چینی کی 5 لاکھ بوریاں قبضے میں لی گئیں ۔ تاندلیانوالہ سے نمائندہ جناح کے مطابق انتظامیہ نے تاندلیانوالہ شوگر ملز کنجوانی میں موجود اسٹاک 25لاکھ ،اور چنار شوگر ملز میں موجود سٹاک 4لاکھ بوری چینی قبضہ میں لے کر دونوں ملوں کو سیل کر دیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ۔ ہائی کورٹ کے حکم کے فوری بعد100 سے زائد ٹرک تاندلیانوالہ شوگر ملز کے باہر پہنچ گئے مل انتظامیہ نے بغیر کسی وقفے سے چینی کی لوڈنگ شروع کر دی اور دو دن کے اندر تقریبا ساڑھے 3لاکھ چینی کی بوری دوسرے شہروں میں سٹور کر لی گئی ۔ پھالیہ سے تحصیل رپورٹر کے مطابق حکومت پنجاب نے 24گھنٹے سے قبل ہی اپنے احکامات واپس لیتے ہوئے جمہ کے روز سیل کی جانے والی کالونی شوگر ملز کو کھول دیا اور ملز انتظامیہ کو پرانے ایکس ملز ریٹ پر 45روپے فی کلو چینی بیچنے کی اجازت دیدی۔ ڈی ڈی او آر کا کہنا ہے کہ اس اجازت دینے کا مقصد مارکیٹ میں چینی کے بحران سے نمٹنے کے انتظامات کرنا ہے۔ ادھر پتوکی شوگر مل میں اسٹاک کی گئی ساڑھے 3لاکھ بوری چینی کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔ پاکپتن کے ڈی سی او میاں ذوالفقاراحمد نے ریونیو عملہ کے ہمراہ اتفاق شوگر مل پرچھاپہ مارا ۔اور سٹاک چیک کرنے کے بعد ایک لاکھ چالیس ہزار بوری قبضہ میں لے کر ریو نیو اورپولیس کا عملہ تعینات کر دیا ۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post