DCR 10 - NAtional

Posted by Muhammad Musa Soomro Thursday, September 10, 2009

پاسپورٹ اجراء کیس،یہ مذاق ہے؟ چھوٹے آدمی کو گرفتار کر لیا،بڑے کو چھوڑ دیا،چیف جسٹس،سابق قونصلیٹ جنرل کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی

جمعرات ستمبر 10, 2009

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے امریکہ ہوسٹن کے پاکستانی قونصلیٹ سے جعلی پاسپورٹ جاری کرنے کے الزام میں گرفتار اسسٹنٹ قونصلیٹ جنرل محمد نعیم کی درخواست ضمانت پر سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو اس وقت کے قونصلیٹ جنرل کو تاحال گرفتار نہ کرنے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کر دیں۔ گزشتہ روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس غلام ربانی اور جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو نیب کے پراسیکیوٹر جنرل ڈاکٹر دانشور نے مقدمہ کی پیشرفت سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی ڈاکٹر دانشور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ محمد نعیم کی گرفتاری کے حوالے سے ریفرنس دائر کر دیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس وقت کے قونصلیٹ جنرل غلام رسول بلوچ کو گرفتار کیوں نہیں کرتے جس پر ڈاکٹر دانشور نے موقف اختیار کیا کہ غلام رسول بلوچ کی گرفتاری کا معاملہ عدالت پر چھوڑ رکھا ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پہلے آپ کو اسے گرفتار کرنا چاہئے تھا پھر معاملہ عدالت پر چھوڑتے۔ وہ مفرور ہے اس نے جرم کا ارتکاب کیا ہے اس موقع پر محمد نعیم کی جانب سے ذوالفقار عباس نقوی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ غلام رسول بلوچ بااثر شخص ہے چیئرمین نیب نے اس کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے انکار کیا تھا۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے استفسار کیا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ چھوٹے آدمی کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ بڑے آدمی کو چھوڑ دیا گیا ہے چیئرمین نیب تحریری بیان عدالت میں پیش کرے کہ وہ رسول بلوچ کو گرفتار نہیں کر سکتے۔ ہم خود اس کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیں گے۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں قانون نے اس ملک میں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا ہے اگر امتیازی سلوک روا رکھوگے تو لوگوں کا اعتماد اپنے ادارے سے اٹھ جائے گا۔ جو شخص جعلی پاسپورٹس کا اجراء کرنے میں ملوث ہے اسے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ نے بڑوں اور چھوٹوں کیلئے علیحدہ قانون بنا رکھے ہیں چیف جسٹس نے نیب کے تفتیشی آفیسر کرنل (ر) طارق سے پوچھا کہ غلام رسول بلوچ اس وقت کہاں فرائض سرانجام دے رہا ہے تو انہوں نے بتایا کہ وہ وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل ریسرچ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل پچیس کے تحت سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے۔ اگر ایک بار بھی ادارے سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے تو آپ بے شک درست کام کرتے رہیں لوگ آپ پر کبھی اعتماد نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بھی پراسیکیوٹر جنرل رہ چکے ہیں لیکن انہوںنے کبھی خلاف قانون کام نہیں کیا۔ آپ بھی اپنے حکام کو آگاہ کر دیں کہ خلاف قانون کام کی کوئی جگہ نہیں ہے دلائل سننے کے بعد فاضل بنچ نے مذکورہ حکم جاری کر دیا۔


ذخیرہ اندوزوں سے ڈنڈے کے زور پر چینی نکلوا سکتے ہیں،اقدام ان کیلئے اچھا نہیں ہو گا،شہباز شریف

جمعرات ستمبر 10, 2009

اسلام آباد ( جنر ل رپورٹر ، ر ثناء نیو ز ) ڈنڈے کے زور پر ذخیرہ اندوزوں سے چینی نکلو ا سکتے ہیں یہ سرمایہ کاری کیلئے صحت مند اقدام نہیں ہو گا اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی جن لوگوں کو ماضی میں ان کے آئینی اداروں سےنکالا گیا تھا وہ سیا ستد انو ں کو نشانہ بنا رہے ہیں مل کر جمہوریت کی حفاظت کرنا ہے او ر ملک کو اندھیروں سے نکالنا ہے غریبوں کیلئے وسائل استعمال نہ کئے گئے تو وہ ترقیاتی منصوبوں کو آگ لگا دیں گے جس سے خلق خدا کو روٹی دال نہ ملے ایسی خوشحالی سے عوام کو کوئی سروکار نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کی بانی کابینہ کے اراکین کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان میں جمہوریت کا دور دوبارہ شروع ہو رہاہے جمہوریت سترہ کروڑ عوام اور میڈیا کی گرا نقد ر خدمات کی وجہ سے بحال ہوئی ہے۔ دس سال کے بعد جمہوریت دوبارہ لوٹ کر آئی ہے اسے سنبھالنا ، پرورش کرنا اور تناور درخت بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ جمہوریت کی حفاظت کریں۔ سیاستدانوں اپوزیشن تمام طبقات تاریخ کے دھار ے کو تبدیل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں سب کی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کریں دو تین ہفتے سے آپریشن جیکا ل جیسے واقعات پر میڈیا میں گفتگو ہو رہی ہے ضرور تاریخ کے اوراق میں جھانکا جائے تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاہم اس وقت جو چیلنجز در پش ہیں اسی پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے ۔ حکومت ، سول سوسائٹی ، میڈیا ، سیا ستد ان سب کو ان چیلنجز کامل کر مقابلہ کرنا ہے اس کیلئے شبانہ روز محنت کرنا ہے کیونکہ آئی ایم ایف ایک بار پھر پاکستان میں گھر کر چکا ہے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لی جارہی ہے پاکستان میں بجلی کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق ہے۔ صنعت جمود کا شکار ہے ۔ دنیا کی مارکیٹ شدید خطرات سے دو چار ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں بھی بحر انی کیفیت ہے ۔ صنعت ، حرفت و تجارت اور زراعت کو قائم رکھنے اور آگے بڑھانے کیلئے محنت درکار ہے امن و امان کا مسئلہ ہے دہشت گردی عوامی مسائل ہیں ان مسائل کو حل کرنے میں سب کو کردار ادا کرنا ہے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے حوالے سے میڈیا کا قابل ستائش کردار ہے مسائل کو حل کرنے کیلئے من حیث ا لقو م اپنی تو انا ئیوں کو صرف کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ حالات یہی رہے تو جمہوریت سے لوگوں کا دل اداس ہو سکتا ہے جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ میڈیا میں دو تین ہفتے سے جو مر ثیے اور تجز یے پیش کئے جارہے ہیں اور جو کچھ شائع کیا جارہاہے اس میں وہ لوگ ملوث ہیں جنہیں ماضی میں انہیں آئینی اداروں سے نکالا گیا تھا اور یہ سیاستدانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں سب کیلئے سوچنے کا مقام ہے ہمیں غربت اور کرپشن کو ختم کرنا ہے پاکستان کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کی تنقید سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں میڈیا نے قلم کو تیز دھار تلوار کے ذریعے ہم پر جو تنقید کی ہے ہمیں قطعاً میڈیا سے اس پر کوئی شکایت نہیں میڈیا کے ان تجز یوں کو آگے بڑھنا چاہیے پاکستان کو خدا نخواستہ ناکام ریاست قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے پاکستان قطعاً ناکام ریاست نہیں ہے مسائل اور کمزوریاں ضرور ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم بیرونی امداد پر چلتے رہے ہیں اور اس نشے میں کئی برس گزار د ئیے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام بہت بڑی طاقت ہے اصل مسئلہ اشرافیہ کا ہے جسے ہمت اور حوصلے کا ثبوت دینا ہو گا اچھی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو اندھیروں سے نکال کر ا جا لو ں کی طرف لے جا سکتے ہیں پاکستان گندم میں خود کفیل ہے۔ اس سال تیس لاکھ ٹن اضافی گندم موجود ہے چینی کا بھی وافر اسٹاک موجود ہے جو کہ جنوری اور فروری تک ضروریات کو پورا کر سکتا ہے نومبر میں کر شنگ سیزن کے آغاز سے مزید چینی آ جائے گی اصل مسئلہ تقسیم کا ہے انہوں نے کہا کہ سٹے بازوں ، مل مالکان ، ڈیلرز سب نے ملی بھگت سے اس معاملے کو خراب کیا پنجاب حکومت نے اقدامات کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے سٹاک پر قبضہ کیا لاہور ہائی کورٹ نے چینی کی قیمت چالیس روپے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ شریف انتہائی دیانتدار جج ہیں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چو ہدر ی سے لے کر آج تمام عدلیہ آزاد ہے قوم کو سجدہ شکر بجا لانا چاہیے ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں عدلیہ کی فعالیت پر خوش ہیں پریشان نہیں ہیں قوم قانون کی عملداری کو مضبوط کرے گی اور حکمران اس پر عمل کریں گے تو چیلنجز کا با آسانی مقابلہ کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ چینی اور آٹے کے حوالے سے پنجاب میں لائنیں ضرور لگی ہیں تاہم ایک خاندان کو آٹے کے حوالے سے پنجاب میں ایک ہزار روپے کا فائدہ پہنچ رہاہے عام مارکیٹ میں تمام جگہوں پر یہ سستا آٹا اس لئے نہیں دے سکتے کہ امیر بھی وہاں سے خرید تے ہیں امرا ء کو اس طریقے سے فائدہ پہنچانا وسائل کا غلط استعمال ہے ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ ہاں ہم نے وزراء اور سیکر ٹر یز کو عوام کو چینی اور آٹا فراہم کرنے پر لگایا ہے خلق خدا کے چولہے ٹھنڈے ہوئے تو وہ تمام منصوبوں کو آگ لگا دیں گے ایسی سڑکوں ، عمارتوں ، دفاتر کا کیا فائدہ جس سے عوام کے چولہے ٹھنڈے ہوں غریبوں کو روٹی اور دال نہ ملے انہیں کسی خوشحالی سے غرض نہیں ہے انہوں نے کہا کہ معاشرے کو بچانے کیلئے ہمیں بھوکی انسانیت ، بیواؤں ، یتیموں ، بے سہارا لوگوں کے لئے وسائل کو استعمال کرنا ہو گا ورنہ وہ ان محلات اور دفاتر کو آگ لگا دیں گے ہمیں سسٹم کو بہتر بنانا ہے وسائل غریبوں کیلئے مختص کرنے ہیں انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے معاشرے کے بوجھ کو کم کریں انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم جمہوریت کو بچانے کیلئے تو انا ئیا ں صرف کریں الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور مل کر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے خوابوں کے مطابق اس ملک کی تعمیر کرنی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں چینی کی قیمت کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں کیونکہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں چینی کی قیمت چالیس روپے مقرر ہو گی دیگر تینوں صوبوں میں اس طرح کی صورتحال نہیں ہے میں ڈنڈے کے زور پر ذخیرہ اندوزوں سے چینی نکلو ا سکتا ہوں مگر یہ سرمایہ کاری کیلئے صحت مند اقدام نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت کے حوالے سے اگر یہی صورتحال رہی تو یہ چینی دیگر صوبوں بلکہ بھارت جہاں پر چینی کی قیمت ساٹھ پیسنٹھ روپے ہے سمگل ہو سکتی ہے۔ پنجاب میں اگر چینی کے نرخ چالیس کے بجائے چار روپے مقرر ہوں تو ہمیں کوئی شکایت نہیں ہو گی ہمیں اس پر خوشی ہو گی تاہم مسئلے کو اس طرح حل کرنا ہے کہ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے ۔ پنجاب حکومت لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے رٹ نہیں کرے گی۔ وفاق نے ہمیں کہا ہے کہ وہ بھی اس کا حل نکا لیں گے ہم چاہتے ہیں کہ اچھے طریقے سے مسئلہ حل ہو وزیراعلیٰ پنجاب نے راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں کے ہاؤسنگ کے منصوبے کے حوالے سے پلاٹوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے کی قسطیں کم کرنے کا اعلان کیا ا نہوں نے نیشنل پریس کلب کیلئے تیس لاکھ روپے کی گرانٹ ، بیواؤں کے پلاٹس کی قسطیں معاف کرنے کا بھی اعلان کیا

کرائے کے بجلی گھروں کیلئے بھاری شرح پر سود سوا کھرب روپے سے زائد کا قرضہ لیکر کمپنیوں کو ادائیگی،وزارت بجلی و پانی ہمیشہ کیلئے مقروض

جمعرات ستمبر 10, 2009

اسلام آباد ( قیصر ندیم مرزا سے ) بجلی بحران کے نام پر غیر ملکی کمپنیوں سے حاصل کی جانے والی رینٹل بجلی سے حالیہ بحران کو ختم کرنے کا دعوی تو کیا جا رہا ہے لیکن ان کمپنیوں کو خطیر رقم کی ادائیگی قومی خزانہ سے ممکن نہیں ہوسکے گی اس سلسلے میں وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پروزارت نے 5بنکوں سے 1کھرب 26ارب 48کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ بھاری شرح سود پر حاصل کرکے وزارت کو ہمیشہ کے لیے مقروض کر دیا ہے ۔ہمارے نمائندے کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں جہاں بجلی بحران کا ایشو زورں پر ہے وہاں اس مسئلہ سے نجات کیلیے وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف کی طرف سے وضع کردہ پالیسی پر بھی سخت تنقید کی جارہی ہے اس سلسلے میں روزنامہ جناح کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی وزیر کی طرف سے ملک میں رینٹل پاور کے منصوبوں کو لیکر آنا توانائی کے شعبے کو مزید بحرانوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنے گا کیونکہ رینٹل پاور حاصل کرنے کے عوض وزارت پانی وبجلی کو اتنی خطیر رقم ادا کرنا پڑے گی کہ اس کی ادائیگی وزارت کے بجٹ اور ذرائع انکم سے ممکن نہیں ہوسکے گی اس سلسلے میں وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف کی طرف سے وزارت کو جاری کردہ ہدایت کی روشنی میں 126ارب 48کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ 5بنکوں حبیب بنک لمٹیڈ ، یو بی ایل کنسوریشم، نیشنل بنک ، بنک الفلاح اور عسکری بنک سے حاصل کر لیا گیا ہے یہ بھاری قرضہ 15.31فیصد کے شرح سود کے حساب سے 2 سے 5سال کے عرصہ میں ادا کیا جائے گا جبکہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے شرح سود کا تعین کراچی انٹربنک آفر ریٹ kibor) ( کے حساب سے کیا گیا ہے جو 6ماہ بعد تبدیل بھی کیا جاسکے گا یہ تمام قرضے مقامی بنکوں نے منی مارکیٹ سے لیکر وزارت پانی وبجلی کو جاری کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وزارت پانی وبجلی نے یونائیٹیڈ بنک سے 80ارب 15کروڑ روپے کا قرضہ سکیورٹی ٹرم فنانس سرٹیفکیٹ کی مد میں حاصل کیا ہے جس کی واپسی کی معیاد دو سال مقرر کی گئی ہے تاہم دو سال کی رعائتی مدت بھی دی جاسکے گی ۔وزارت نے نیشنل بنک آف پاکستان سے 4ارب روپے ، عسکری بنک سے 4ارب 83کروڑ روپے اور بنک الفلاح سے 4ارب روپے قرضہ حاصل کیا ہے ۔نیشنل بنک اور بنک الفلاح کے قرضے کی ادائیگی کی مدت 5سال مقرر کی گئی ہے جبکہ عسکری بنک کا قرضہ 3سالوں میں ادا کرنا ہوگا ۔ یہ قرضے پیپکو کے سابقہ قرضوں کی ادائیگی کے نام پر حاصل کیے گئے ہیں جبکہ درحقیقت یہ رقم رینٹل پاور کے منصوبوں کیلیے استعمال کی جائیگی ۔اسی طرح 2سال کے عرصہ کیلیے نیشنل بنک سے مزید 4ارب روپے ، عسکری بنک سے 3ارب 50کروڑ روپے، اور بنک الفلاح سے 4ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا ہے پہلی کٹیگری میں حاصل کیے گئے قرضوں کے مقابلے میں ان قرضوں کے شرح سود ایک فیصد کم ہوگی ۔وزارت پانی وبجلی کی طرف سے بنکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی ادائیگی کی ضمانت حکومت پاکستان کی طرف سے دی گئی ہے اگر وزارت پانی وبجلی کسی وجہ سے یہ قرضے ادا نہ کر سکی تو حکومت پاکستان پابند ہوگی کہ وہ بنکوںکو قرضے ادا کرئے رپورٹ کے مطابق اگر حکومت پاکستان سوا کھرب روپے سے زائد کی رقم رینٹل منصوبوں پر خرچ کر نے کے بجائے ملک میں موجود پاور ہاوسز کی پیداواری صلاحیت میں اضافے پر خرچ کرتی ہے تو توانائی کے شعبے پر اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے ۔


کرائے کے بجلی گھروں میں کرپشن ‘ سپریم کورٹ جائینگے‘فیصل صالح

جمعرات ستمبر 10, 2009

ا سلا م ا با د (خبر نگار خصو صی+ نیوز ایجینسیاں) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ( ق )کے پارلیمانی لیڈر مخدوم فیصل صالح حیات نے کہا ہے کہ انکی جماعت حقیقی اپوزیشن کا کر دار ادا کرتے ہوئے حکومت کی ناہلی اور کرپشن کو بے نقاب کر رہی ہے جبکہ مسلم لیگ نواز فرینڈلی اپوزیشن ہے‘ راجہ پرویز اشرف کرائے کے بجلی گھروں میں کرپشن میں ملوث ہیں اسکی تحقیقات ہو نی چاہیئے ‘ ا ن خیا لا ت کا ا ظہا ر ا نہو ں نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا‘ فیصل صالح حیات نے کہا کہ اپوزیشن کی حیثیت سے ان کا راستہ روکا جا رہا ہے،اسمبلی کی کوئی وقعت نہیں یہ لوگ اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ستر لاکھ کے اثاثے ظاہر کئے جبکہ وہ دس دس لاکھ روپے کا سوٹ پہنتے ہیں، چند روز قبل ہی وزیراعظم کی اہلیہ کیخلاف کیس نیب سے ڈیل کر کے ختم کرایا گیا۔ صدر زرداری نے ایک سال میں ستائیس ممالک کے دورے کئے اور وہ چورانوے دن ملک سے باہر رہے انہوں نے کہا مسلم لیگ ق کے پاس آخری انہو ں نے رینٹل پاورمنصوبوں پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کر تے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق کے پاس آخری موقع کے طور پر سپریم کورٹ جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ مخدوم فیصل صالح حیات نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ رینٹل پاور پلانٹ میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن پر ازخود نوٹس لیں، حکومت رینٹل پاور منصوبے پر تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن تشکیل دے ‘ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی میں اگر اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتے تو اس عہدے سے استعفیٰ دے دیں تاکہ کل ایسے شخص کو اپوزیشن لیڈر بنایا جاسکے جو صحیح معنوں میں اپوزیشن کر سکے۔ اپوزیشن کے غیر فعال کردار سے جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکتی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کرپشن کے حوالے سے جمع کرائی گئی تحریک التواء اعتراض لگا کر واپس کر دی ہے انہوں نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کی پیپلز پارٹی میں کوئی حیثیت نہیں وہ ناہید خان کا ملازم تھے فوجیوں کے ساتھ ڈیل کے طعنے دیئے جاتے ہیں لیکن موجودہ پیپلز پارٹی ضیاء الحق کے دور میں کسی نہ کسی عہدے پر فائز رہی ہے اگر میں نیب زدہ ہوتا تو پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کی مجلس عاملہ میں میرے حق میں قرار دادیں پاس نہ ہوتیں موجودہ کابینہ کے زیادہ تر ممبران نیب اور این آر او زدہ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء گیارہ سال حکومت سے باہر رہنے کی وجہ سے لوٹ مار میں مصروف ہیں موجودہ حکومت ڈیڑھ سال کے دوران17 ویں ترمیم کا خاتمہ، میثاق جمہوریت پر عملدرآمد نہیں کروا سکی۔ رینٹل پاور پلانٹ میں ہونے والی کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لئے سپریم کورٹ جائیں گے ۔


پرویز اشرف، فیصل صالح ایک دوسرے کوقائل کرنے میں ناکام

جمعرات ستمبر 10, 2009

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+ نیوز ایجینسیاں) وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف اور مسلم لیگ قاف کے رہنما فیصل صالح حیات کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے سے متعلق ایک دوسرے کو قائل کرنے میں ناکام رہے ۔ نجی ٹی وی پر مناظرے ’’ سچ کیا جھوٹ کیا‘‘ میں گفتگو کےدوران وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر فیول کی قیمت بڑھ جائے تو ٹیرف 18.1سینٹ سے بھی بڑھ سکتا ہے ،ٹیرف کا تعلق فیول کی قیمت کے بڑھنے اور کم ہونے سے ہے ، راجہ پرویز اشرف نے واضح کیا کہ رینٹل پاور منصوبوں پر کسی کت ساتھ بھی حکومت نے 18.1سینٹ فی یونٹ کی شرح سے معاہدہ نہیں کیا ، ریفرنس ٹیرف اور فائنل ٹیرف میں فرق ہوتا ہے ، انہوں نے واضح کیا کہ آئی پی ایل سے ٹوٹل ٹیرف 15.1سینٹ منظور ہوا،18.1ریفرنس ٹیرف ہے ، آئی پی ایل کے ساتھ 18.1سینٹ ٹیرف کا کوئی معاہد ہ نہیں ہوا،انہوں نے وضاحت کی کہ مختلف رینٹل پاور یونٹس میں ٹیکنالوجی مختلف ہونے کے باعث یکساں ٹیرف نہیں، اور وزارت پانی و بجلی نے حتمی ٹیرف نیپرا کو بھجوایا، راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ حکومت کے فراہم کردہ 2250میگاواٹ کے رینٹل پاور یونٹ 15.9سینٹ پر ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مخدوم فیصل صالح حیات نے کہا کہ حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور کمپنی کے ساتھ معاہدے کو 18.1سینٹ کے ریفرنس ٹیرف پر منظور کیا ،انہوں نے نیپرا کا جاری کردہ معاہدہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی ایل کے ساتھ 18.1سینٹ فی یونٹ معاہدے میں موجود ہے ، مخدوم فیصل صالح حیاتکا کہنا تھا کہ نیپرا بجلی کے ٹیرف کے تعین کی واحد اتھارٹی ہے ، ان کا موقف تھا کہ ٹیرف 18.1سینٹ لکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ٹیرف اس سطح پر جاسکتاہے، نیپرا آئی پی ایل کے ساتھ 18.1سینٹ فی یونٹ کی شرح سے معاہدہ کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بھی انہیں رینٹل پاور پر بات کرنے کا بھرپور موقع نہیں دیا گیا ، دونوں کو مساوی وقت دیا جانا چاہئے۔


0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post